اے وطن تو ہمیشہ سلامت رہے
سلامت رہے، تا قیامت رہے
اس پرچم کا رہے نور دھرتی پہ پھیلا
ہر چہرہ اسے دیکھ کر مسکراتا رہے
ہم ہیں تیرے سپاہی، ہر لمحہ مستعد ہیں
بوند اک اک لہو کی تجھ پہ نچھاور کریں
تجھ پہ قربان ہر سانس، یہ جان و دل بھی
نام تیرا تا ابد تا قیامت رہے
اے وطن تو ہمیشہ سلامت رہے
سلامت رہے تا قیامت رہے
پاکستان کا بچہ بچہ اس بات سے نابلد نہیں ہے کہ یہ خطہ سر زمین ان گنت مسلمانوں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔
٢٣ مارچ ١٩٤٠ سے بھی پہلے سے شروع ہونے والا قربانیوں کا یہ سلسلہ تا حال ختم نہیں ہوا البتہ اس کی کثرت میں ہونے والی کمی پاک افوج کی بےپناہ قربانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ١٩٤٧ تک یہ قربانیاں مسلمانوں کی اپنی علٰیحدہ دینی ریاست کےحصول کے لیٸے تھیں اور اس کے بعد سے عصر حاضر تک تمام تر قربانیاں جو پاک افواج نے دیں ان کا مقصد اس مملکت خداداد اور اس کے مکینوں کی حفاظت ان دیدہ و نادیدہ قوتوں سے کرنا ہے ، جو ہر لمحہ اس ملک کے نام و نشان کو مٹانے کی ہمہ وقت سازشوں میں مشغول ہیں ۔ یہ سازشیں خواہ ملک کے اندر دہشت گرد عناصر کو بھیج کر ملکی امن تباہ کر کے ملک کو اندرونی طور پہ کھوکھلا کرنے کی ہوں یا کنڑول لاٸن کی کھلی خلاف ورزی کر کے جنگی کوششیں ہوں یا پھرکلبوشن یادیو جیسے جاسوس بھیج کرپاک وطن کے اہم راز جان کر مہم جوٸی کرنے کی ہوں ۔ہر قدم پہ ہر مہم جوٸی میں دشمن کو ہمیشہ پاک افواج سے منہ کی کھانی پڑی ۔ دشمن کے ہر بزدلانہ وار کا جواب پاک
افواج نے ہمیشہ ہمت و شجاعت اور استقامت سے دیا۔
ایک دشمن بدقسمتی سے ہمارا پڑوسی ملک بھی ہے اور پاکستان نے اس بات کا لحاظ اسلامی نقطہ نگاہ سے ہر لمحہ پیش نگاہ رکھا اور خطے کو پر امن بنانے کے لیٸے ملکی قیادت اور افواج نے ہمیشہ بے پناہ صبر سے کام لیتے ہوٸے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا۔ ٢٠١٨ میں وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے ایک نٸے سرے سے اس امن کے لیٸے کوشش شروع کی اور کرتار پور راہداری کھول کر بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانےمیں پہل کی لیکن ہٹ دھرم بھارتی قیادت نے اس پر خلوص کوشش کا جواب بارہا لاٸن آف کڑول کے قوانین کی خلاف ورزی کر کے دیا گیا ۔ ہمیشہ کی طرح معصوم پاکستانی شہریوں پر گولیاں برسا ٸی گٸیں اور کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم کر کے اس امن کیلیٸے بڑھے ہاتھ کو زور سے جھٹک دیا۔ دشمن ملک بھارت نے اس بات کو جاننے کے باوجود کہ پاکستان ہر وقت دہشتگرد عناصر سے بر سر پیکار ہے پاکستان پر ہمیشہ دہشت گرد ملک ہونے کا الزام عاٸد کیا تاہم وہ اس بات کا کبھی کوٸی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکا ۔
درحقیقت اس سب کی وجہ دشمن کے وہ ناپاک عزاٸم ہیں جن پر عملی جامہ پہنانے کی خاطر وہ کسی نہ کسی جواز کی تلاش میں رہتا ہے پھر چاہے اسے کوٸی فرضی کھیل رچانا پڑے ۔ پوری دنیا کے سامنے بھارت کے جھوٹی سرجیکل سٹراٸیکس کا بھانڈہ پھوٹ چکا ہے۔ اس کے باوجود دشمن اسے کسی بھی طرح صحیح ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے اور اس چیز کا اس پہ ایسا سودا سوار ہو چکا ہے کہ مات کھانے کے بعدبھی بد حواسی کی وجہ سے وہ غلطی پر غلطی کر کے اپنی جگ ہنساٸی کرا رہا ہے ۔
١٤ فروری ٢٠١٩ پلوامہ میں بھارتی فوجیوں پرحملہ کس نے کرایا اس کی تحقیق کیٸے بغیر چند لمحوں میں اعلان کر دیا گیا کہ اس میں پاکستان کا ہاتھ ہے اور جب وزیراعظم پاکستان نے اس کا ثبوت مانگا تو کسی بھی قسم کا ثبوت فراہم کرنے کی بجاٸے جنگ کا اعلان کیٸے بغیر چوروں کی طرح آدھی رات کو پاک سرحد پر حملہ کیا گیا۔ بھارت کے دو سے زاٸد طیارے اپنے ہدف کی تلاش میں تھے۔ بزدل دشمن سرحد کے قریب کسی بھی آبادی کو اپنا نشانہ بنا کر انہیں دھشت گرد منوانا چاہتا تھا ۔ لیکن پاک فوج کے شیروں کی دہشت کی وجہ سے چند گیدڑوں پر مشتمل یہ عملہ زیادہ آگے نہیں بڑھ سکا اور پاک فوج کی بروقت جوابی کارواٸی پر جہازوں میں موجود سامان اور چند گولے عجلت میں غیر آباد علاقوں میں درختوں پر گرا کر فرار ہو گیا ۔ پاک فضاٸیہ کی بروقت اڑان نے دشمن کو الٹے قدم بھاگنے پر مجبور کر دیا ۔ لیکن ہٹ دھرم دشمن کا بکاٶ میڈیا اگلے دن پاکستان میں موجود دہشت گرد ٹھکانوں کو ختم کرنے کا اعلان کرتا رہا ۔ کسی چینل پر ٢٥٥ کسی پر ٣٠٠ اور اسی طرح ہر چینل پر مارے جانے والے دہشتگردوں کی مختلف تعداد بتا کر اپنی ڈرپوک فوج کو خراج عقیدت پیش کرتے رہے ۔ اور اس طرح اداکاری میں ماہر قوم نے دنیا کے سامنے اپنے تٸیں ایک خوبصورت ڈرامہ رچ کر اپنی بہادری کے من گھڑت قصے بنا کر عوام الناس کو نہ صرف گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کی بلکہ پاکستان کو دہشتگرد ریاست منوانے کی چال بھی چلی جو ایک سوچی سمجھی سازش تھی گو کہ دشمن چاہتا تھا کہ ہینگ لگے نہ پھٹکری، رنگ بھی چوکھا آٸے ۔ مگر الٹی ہو گٸیں سب تدبیریں کیونکہ دشمن بھول رہا تھا کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے اور اس کی یہ شعبدے بازیاں شاید اس کے اپنے ملک کے عوام کو وقتی طور پر کسی مفاد کیلیٸے گمراہ کر سکتی ہوں گی پر افواج پاکستان سچ کو پوری دنیا سے تسلیم کرا کر چھوڑیں گے اور پاکستان کا ایک ایک فرد اس مہم میں ان کے ساتھ ہے
وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور ڈی جی آٸی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور پہلے ہی اس بات کا اعلان کر چکے تھے کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گٸی تو ہم دفاع کیلیٸے بھرپور جوابی کارواٸی کریں گے لہٰزا جب ہندوستان نے لاٸن آف کنڑول کی خلاف ورزی کی تو جوابی کارواٸی میں پاک فوج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر اس کے دانت کھٹے کر دیٸے ۔
ناصرف دشمن کی بیشتر فوجی چوکیاں تباہ کی گٸیں بلکہ ہمارے دلیر پاک فضاٸیہ سے تعلق رکھنے والے سکواڈرن لیڈر حسن صدیقی اور ونگ کمانڈر نعمان علی خان نے دشمن کے دو جنگی طیارے مار گراٸے ۔ اس کے علاوہ دشمن کے پاٸلٹ ابھینندن کو گرفتار کر لیا ۔ اس پوری کارواٸی میں قوم بھی پورے جوش و ولولہ کے ساتھ پاک افواج کے شانہ بشانہ شریک رہی ۔ مقامی لوگوں نے جہاز سے گرنے والے فوجی کو پکڑ کر پاک فوج کے حوالے کر دیا۔ تمام لوگ جوش و جذبے کے ساتھ پاک فوج زندہ باد اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کر رہے تھے۔
ہونا تو چاہیے تھا کہ جیسا سلوک تنگ نظر بھارت ہمارے ان معصوم قیدیوں کے ساتھ کرتا ہے جو تقدیر کے مارے ان ظالموں کے ہاتھ آجاتے ہیں ، ویسا یا اس سے کچھ ملتا جلتا سلوک اس پاٸلٹ کے ساتھ کیا جاتا ۔ پر ہمارے ملک اور پاک فوج کے حسن سلوک نے یہاں بھی دشمن کی بدسلوکی کو مات دے دی اور کمانڈر کی ایک دو روزہ آٶبھگت اور ابتداٸی طبّی امداد دے کر بغیر کسی قسم کا دباٶ ڈالے امن کی ایک اور کوشش کے طور پراسے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کر دیا ۔وزیر اعظم جناب عمران خان کے اس پر امن اقدام کو ملکی، غیر ملکی اور عوامی سطح پر بے حد پزیراٸی ملی ۔ دنیا بھر نے ہندوستان کے بیشتر عوام سمیت پاکستان کو امن پسند ملک تسلیم کیا۔ سواٸے ہندوستان کی قیادت اور ان کے آگے بکے ہوٸے اور چند عقل سے پیدل لوگوں کے سب نے پاکستان کے اس اقدام کو سراہا۔
صد افسوس کہ دشمن پاک فوج کے زور بازو کو بار بار آزمانے کے باوجود اور منہ کی کھانے کے بعد بھی باز نہ آیا۔ امن کی اس کوشش کو اس نے ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے ایک بار پھر بزدلی کا نام دینے کی حماقت کی اور ٹھیک اسی رات جس دن کمانڈر کو ان کے حوالے کیا گیا دوبارہ پاک سرحد پر گولیوں اور بارود کی بوچھاڑ کر دی مگر ہمارے مجاہدین، وطن کے انمول رتن، ماٶں کے لعل اپنے مادر وطن کی حفاظت کےلیٸے بالکل تیار بیٹھے تھے ۔ گوکہ اس نیکی کے بعد بھارت کو جنگی جنون چھوڑ کے صلح اور امن کا راستہ اپنانا چاہیٸے تھا پر دنیا کے سامنے گزشتہ چند روزکی سبکی کے بعد وہ اس ہزیمت کا بدلہ پاکستان کی معصوم آبادی کو نشانہ بنا کر لینا چاہتا تھا۔ مگر بہادر اور نڈر پاک فوج کے سامنے اسے اس کوشش میں خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی ۔ہمارے دو دلیر فوجی جوانوں حوالدار عبدالرَّب اور ناٸیک خرَّم نےراہ حق میں جام شہادت نوش کیا اور چند معصوم شہری بھی شہید ہوٸے ۔ مگر پاک فوج نے اپنا اسلامی اور پیشہ ورانہ وقار بلند رکھتے ہوٸے اور اسلامی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوٸےدشمن ملک کی آبادی کو نشانہ نہیں بنایا البتہ دشمن کی فوج کو بھاری تعداد میں جہنم واصل کیا ۔ اس بھاری نقصان پر دشمن بلبلا اٹھا اور ہماری برّی اور فضاٸی فوجوں کو آزمانے کے بعد میزاٸل حملے کی فراق پہ تھا مگر اسے اس میں بھی ناکامی ہوٸی ۔اس کے بعد دشمن نے پاک بحریہ پر زور بازو آزمانے کا فیصلہ کیا مگر پاک بحریہ کی ہمہ وقت مستعد فوج کی برق رفتاری سے سراغ لگانے کی وجہ سے یہ چال بھی دھری کی دھری رہ گٸی ۔
پاکستان کا بچہ بچہ اپنی تمام افواج سے خاص عقیدت و محبت رکھتا ہے ۔ وطن کی ماٸیں،بہنیں اور بیٹیاں دیس کے ان جانباز شہزادوں کیلیٸے ہر لحظہ دعا گو رہتی ہیں ۔ اور وطن کے تمام جوان ہر لمحہ پاک فوج کے شانہ بشانہ دشمن کے ہر وار کا جواب دینے کے لیٸے سر پہ کفن باندھے پھرتے ہیں ۔ پاک فوج کی ایک پکار پر لبیک کہنے کو پوری قوم مستعد ہے۔ لیکن ہمیں اپنے ان سپاہیوں پر مکمل بھروسہ ہے جس طرح انہوں نے آج تک اس ملک و قوم پہ کوٸی آنچ نہیں آنے دی آگے بھی اس کی حفاظت میں کوٸی کسر نہ اٹھا رکھیں گے۔ اگر یہ ملک آج بھی سلامت کھڑا ہے تو اللّٰه تعالٰی کی خاص رحمت کے بعد پاک افواج کی بےلوث قربانیوں کی بدولت ہے ۔ اس ملک کی مٹی ان گنت شہیدوں کے خون کی قرضدار ہےجن میں ہمارے پاک فوج کے جوانوں کے علاوہ وہ گمنام ہیروز بھی ہیں جنھوں نے وقت سے پہلے دشمن کی چالوں کا پتہ چلا کر ان کو ناکام بنانے کے لیٸے ان تھک محنت کی۔
پوری قوم اپنے ان تمام محسنوں کو عقیدت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور تمام شہداء اور گمنام ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے ۔
پاک فوج زندہ باد
آٸی ایس آٸی زندہ باد
اے وطن کے سپاہی تجھ کو سلام
اے شہید وطن تجھ کو سلام
تو نے بڑھایا ہمیشہ وطن کا وقار
جان ودل تو نے کیا اس پہ نثار
ہے شہادت کو ہر لمحہ ہر پل تیار
تجھ کو اس کے سوا نہیں کوٸی کام
اے وطن کے سپاہی تجھ کو سلام
اس مٹی سے مہک آرہی ہے جو
تیرے لہو ہی کی خوشبو ہے وہ
ہر گل میں ہر چمن میں ہر سو
اس مٹی کے ذرّے ذرّے پہ ہے تیرا نام
اے شہید وطن تجھ کو سلام
ہو سیفِ علیؒ ، شمشیرِ نبیﷺ تم
اے شان وطن تجھ کو سلام
اے جان وطن تجھ کو سلام
تیری عظمت تیری وفا کو سلام
اے وطن کے سپاہی تجھ کو سلام
جاں لٹا کر بھی تم امر ہو گٸے
نام تیرا رہتی دنیا تک رہے
تیرا رتبہ بلند تاقیامت رہے
حشر میں رب تم سے راضی رہے
اے شہید وطن تجھ کو سلام
اے وطن کے سپاہی تجھ کو سلام
اے شہید وطن تجھ کو سلام
ان چند الفاظ سے پاک فوج کی گراں قدر اور بے لوث خدمات کا مکمل بیانیہ ممکن نہیں ۔ پاک فوج کا اک اک سپاہی اس سرزمیں کی بقاء اور عافیت کےلیٸے کسی لمحہ چین سے نہیں بیٹھتا اس نے اپنی نیند بھوک سکون غرض کہ اپنی ہر خوشی تک اس سرزمین اور اس کےباسیوں کے تحفظ اور سکون کے لیٸے قربان کر دی ہے ۔ پوری قوم چین سے سوتی ہے اور وہ سرحدوں پہ چوکس رہتے ہیں گویا یہ کہتے ہیں کہ
اے نگار وطن توسلامت رہے۔ آمین